قرآن پاک چھونے کے 7 احکام

Barkati Kashana
0

 قرآن عظیم کو چھونے کے لئے وضو کرنا فرض ہے

جس کا وضو نا ہو اسے قرآن مجید یا اس کی کیسی آیات کا چھونا حرام ہے۔ البتہ چھوئے بغیر زبانی یا دیکھ کر کوئی آیت پڑھے تو اس میں کوئی حرج نہیں

جس کو نہانے کی ضرورت ہو ( یعنی غسل فرض ہو ) اسے قرآن مجید چھونا ۔ اگرچہ اس کا سادہ حاشیہ یا جلد یا غلاف چھونے یا چھوئے بنا دیکھ کر یا زبانی پڑھنا یا کسی آیت کا ناپاکی کی حالت میں لکھنا یا آیت کا تعویذ لکھنا یا قرآن پاک کی آیت سے لکھا تعویذ چھونا یا قرآن پاک کی آیات والی انگوٹھی جیسے حروف مقطعات کی انگوٹھی چھونا یا پہننا حرام ہے

اگر قرآن مجید جزدان (غلاف) میں ہو تو جزدان پر ہاتھ لگانے میں حرج نہیں ۔ یونہی رومال وغیرہ کسی ایسے کپڑے سے پکڑنا جو نا اپنا تابع ہو نا قرآن مجید کا تو ۔ کرتے کی آستین ۔ دوپٹے کے آنچل سے ۔ یہاں تک کہ چادر کا ایک کونا اس کے کندھے پر ہے تو دوسرے کونے سے قرآن پاک چھونا حرام ہے ۔ کیونکہ یہ سب اس کے ایسے تابع ہے جیسے قرآن مجید کے تابع تھا ۔

روپے کے اوپر آیت لکھی ہو تو ان سب کو ( یعنی بے وضو شخص اور حیض اور نفاس والی عورت کو) اس کا چھونا حرام ہے ۔ ہاں اگر روپے تھیلی میں ہو تو تھیلی اٹھانا جائز ہے ۔ یوں جس برتن یا گلاس پر سورت یا آیت لکھی ہو اس کو چھونا بھی حرام ہے ۔ اور اس برتن یا گلاس کو استعمال کرنا ان سب کے لئے مکروہ ہے ۔ البتہ اگر شفا حاصل کرنے کی نیت سے ان برتن کو استعمال کرے تو حرج نہیں ۔

قرآن کا ترجمہ فارسی یا اردو یا ہندی یا کسی اور زبان میں ہو تو اسے بھی چھونے اور پڑھنے میں قرآن مجید ہی کے جیسا حکم ہے ۔

بے وضو ناپاک لوگ حیض نفاس والی عورتوں کو قرآن مجید دیکھنے میں کوئی حرج نہیں ۔ اگر چہ حروف پر نظر پڑھے اور الفاظ سمجھ میں آۓ اور دل میں پڑھتے جاۓ ۔

 

 

Post a Comment

0Comments

Post a Comment (0)